عکس پانی میں جل گئے کتنے
عکس پانی میں جل گئے کتنے
جگنوؤں سے بہل گئے کتنے
کہکشاں مانگ میں سنورنے لگی
رنگ کاجل میں ڈھل گئے کتنے
آئے سب راستے مرے گھر تک
آسماں تک نکل گئے کتنے
بات پھیلی شفق کناروں تک
چاند تارے اجل گئے کتنے
دھیان کا در کھلا تو یادوں کے
دیپ آنکھوں میں جل گئے کتنے
ہوتے ہوتے یہ طور عام ہوا
گرتے گرتے سنبھل گئے کتنے
وہ بھی خوابوں کے ہم سفر ٹھہرے
قافلے رخ بدل گئے کتنے
کوئی حرف دعا ہوا بھی نہیں
حادثے جاں سے ٹل گئے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.