عکس پر یوں آنکھ ڈالی جائے گی
عکس پر یوں آنکھ ڈالی جائے گی
سامنے کی چوٹ خالی جائے گی
یہ قیامت بھی نکالی جائے گی
اس گلی سے کھا کے گالی جائے گی
کعبے میں بوتل کھلے موقع کہاں
زمزمی سے آج ڈھالی جائے گی
گل تو کیا ہیں تا قفس اے باد تند
پتہ پتہ ڈالی ڈالی جائے گی
بزم ساقی میں اگر لغزش ہوئی
ہاتھ سے مے کی پیالی جائے گی
گدگدانے کو کف پا دل کے ساتھ
آرزوئے پائمالی جائے گی
وا در توبہ ہے تو جلدی ہے کیا
بات بگڑی کچھ بنا لی جائے گی
مردہ کوئی آرزو اس دل میں ہے
کہہ گئے وہ جان ڈالی جائے گی
میکدے ہم گھر سے جائیں گے ریاضؔ
ایک بوتل ساتھ خالی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.