عکس تیرا بناتے رہتے ہیں
عکس تیرا بناتے رہتے ہیں
بس تماشہ بناتے رہتے ہیں
گھر تو ممکن نہیں بنا پائیں
گھر کا نقشہ بناتے رہتے ہیں
جن کا کوئی نہیں زمانے میں
سب کو اپنا بناتے رہتے ہیں
کیا بتائیں کہ کیا مشاغل ہیں
ان کا حلیہ بناتے رہتے ہیں
جستجو ہے ہمیں بھی منزل کی
اپنا رستا بناتے رہتے ہیں
ایک چھوٹی سی بات پر اکثر
لوگ جھگڑا بناتے رہتے ہیں
کتنے بے درد ہیں مرے آنسو
آنکھ دریا بناتے رہتے ہیں
عشق میں نیند آ بھی جائے اگر
خواب چہرا بناتے رہتے ہیں
لوگ عابدؔ سمجھ کے بستی کے
مجھ سے ناطہ بناتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.