اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں
دلچسپ معلومات
(نومبر، 1957ء)
اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں
خود سے ایک کہانی کہہ کر پہروں جی بہلاتے ہیں
دل میں اک ویرانہ لے کر گلشن گلشن جاتے ہیں
آس لگا کر ہم پھولوں سے کیا کیا خاک اڑاتے ہیں
میٹھی میٹھی ایک کسک ہے بھینی بھینی ایک مہک
دل میں چھالے پھوٹ رہے ہیں پھول سے کھلتے جاتے ہیں
بادل گویا دل والے ہیں ٹھیس لگی اور پھوٹ بہے
طوفاں بھی بن جاتے ہیں یہ موتی بھی برساتے ہیں
ہم بھی ہیں اس دیس کے باسی لیکن ہم کو پوچھے کون
وہ بھی ہیں جو تیری گلی کے نام سے رتبہ پاتے ہیں
کانٹے تو پھر کانٹے ٹھہرے کس کو ہوں گے ان سے گلے
لیکن یہ معصوم شگوفے کیا کیا گل یہ کھلاتے ہیں
الجھے الجھے سے کچھ فقرے کچھ بے ربطی لفظوں کی
کھل کر بات کہاں کرتے ہیں باقرؔ بات بناتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 152)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.