اکثر میں سوچتی ہوں کہ ایسا ہوا ہے کیوں
اکثر میں سوچتی ہوں کہ ایسا ہوا ہے کیوں
مایوس ہوں خدا سے تو لب پر دعا ہے کیوں
دل کی زمیں وہی ہے وہی ہے ہوائے دہر
پھر شاخ غم پہ ایک ہی پتا ہرا ہے کیوں
ماضی نہ ہو تو حال کی پہچان بھی نہ ہو
پھر زندگی پہ وقت کا پہرا لگا ہے کیوں
اس کے بغیر کیسے گزاری ہے زندگی
سب کچھ وہ جانتا ہے تو پھر پوچھتا ہے کیوں
آواز دے رہی ہوں تو دیتا نہیں جواب
اور یہ بھی کہہ نہ پایا کہ مجھ سے خفا ہے کیوں
شاید مری نظر کا یہ شبنمؔ کمال ہے
وہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا ہے کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.