الگ الگ رہے ہر سنگ گھاٹی گھاٹی بٹے
الگ الگ رہے ہر سنگ گھاٹی گھاٹی بٹے
ہے انتظار سبھی کو کہ یہ پہاڑ پھٹے
نہ مجھ میں اتنی سکت جو میں پستیوں سے بڑھوں
نہ ایسی شکل کوئی قد بلندیوں کا گھٹے
گزرتے لمحوں کی رفتار گھاؤ کرتی ہوئی
ٹرین چلتی رہے پٹریوں کا جسم کٹے
ابھی قریب ہی پھر ٹوٹ کر گرے پتھر
نکل چلو کہیں ہم پر کوئی چٹان پھٹے
عجب گریز ہے اس ٹوٹتے تعلق میں
قدم جدھر بھی پڑیں دور تک زمین ہٹے
سحر ہی کو وہ مسافر چلا گیا شب کا
اکیلے کمرے کا دن سوچتا ہے کیسے کٹے
ہے گہری دھند پہ دونوں کے رابطے کا مدار
ملے گا کون مصورؔ اگر غبار چھٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.