الم آہ و فغاں آنسو گلے بے چارگی لے کر
الم آہ و فغاں آنسو گلے بے چارگی لے کر
تمہارے پاس آیا ہوں میں اپنی زندگی لے کر
چمن سے ایک کانٹا اور اک نازک کلی لے کر
تقابل کر رہا ہوں زندگی سے زندگی لے کر
نہیں چھپتے ہوں دھبے جس سے میری بے گناہی کے
مجھے حاجت نہیں کیا ہوگا ایسی روشنی لے کر
ترے عارض سے یہ زلف سیہ جب بھی سرکتی ہے
گگن کا چاند چھپ جاتا ہے اپنی روشنی لے کر
ترے رخسار کے تل پر مجھے اکثر خیال آیا
کنول پر جیسے بھنورا رک گیا ہو زندگی لے کر
محل تعمیر یہ جو کر رہا ہے خون سے اپنے
یہی فٹ پاتھ پر دم توڑ دے گا بے بسی لے کر
برائے نام انورؔ ہوں کرم احباب کا ورنہ
ازل ہی سے مقدر میں چلا ہوں تیرگی لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.