الم کی حد ہے کہاں بے کسی کہاں تک ہے
الم کی حد ہے کہاں بے کسی کہاں تک ہے
ہمارے غم میں تمہاری خوشی کہاں تک ہے
بجا کہ پھول کی دو روزہ زندگی ہوگی
کلی سے کوئی یہ پوچھے کلی کہاں تک ہے
فرشتے سجدۂ تعظیم پر ہوئے مجبور
مرا نیاز مری بندگی کہاں تک ہے
نظر کا قصد ہی کب تھا ترے جمال کی دید
یہ دیکھنا تھا فقط روشنی کہاں تک ہے
درندگی کا مسلسل محاذ ہے قائم
یہ دیکھنے کے لئے آدمی کہاں تک ہے
تمہارے نام سے دنیا مجھے پکار اٹھی
تمہاری ذات سے وابستگی کہاں تک ہے
نیاز مندی کو احساس دیکھنا یہ ہے
مزاج حسن کی آشفتگی کہاں تک ہے
- کتاب : پندار غزل (Pg. 93)
- Author : احساس مرادآبادی
- مطبع : عبدالحسن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.