الفاظ کے پتھر کیا پھینکے گئے پانی میں
الفاظ کے پتھر کیا پھینکے گئے پانی میں
طوفان سا برپا ہے دریائے معانی میں
خوشیوں کے فسانے ہی دہرائے نہیں جاتے
ہیں رنج کے چھینٹے بھی گھر گھر کی کہانی میں
جادو ہی غضب کا تھا عکس رخ زیبا کا
کیوں آگ نہ لگ جاتی بہتے ہوئے پانی میں
دونوں ہی قبیلوں نے پیمان وفا باندھے
لوٹ آئی وفا پھر سے ہر دشمن جانی میں
ترسیل تمدن کی ہوتی بھی تو پھر کیسے
اخلاق نہ ہوتا گر تہذیب کے بانی میں
مصرعے پہ ترے عارفؔ مصرع جو ہوا چسپاں
خوشبو سی اتر آئی ہر اولیٰ و ثانی میں
- کتاب : Khushboo Ke Ta'aqub me.n (Pg. 103)
- Author : Dr. Arif Ansari
- مطبع : Faazli Urdu Society,Burhanpur (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.