اللہ رے یہ گرمیٔ بازار محبت
اللہ رے یہ گرمیٔ بازار محبت
خود حسن ازل بھی ہے خریدار محبت
یہ قلب کہاں اور کہاں بار محبت
کیا اور نہ تھا کوئی سزاوار محبت
دل یوں ہی رہے گا جو ضیا بار محبت
چھا جائیں گے کونین پہ انوار محبت
دنیا سے غرض اس کو نہ کچھ دین سے مطلب
آزاد دو عالم ہے گرفتار محبت
ساقی تری ان مست نگاہوں کی قسم اب
اپنے سے بھی بیگانہ ہے سرشار محبت
جنت بھی پریشاں ہے جہنم بھی ہے لرزاں
وہ برق ہے یہ آہ شرر بار محبت
کچھ اشک کے قطرے ہیں کچھ الجھی ہوئی سانسیں
محتاج کرم اب نہیں بیمار محبت
اک آتش خاموش ہے کلیوں کا تبسم
صد نار بہ آغوش ہے گلزار محبت
وہ وقت بھی آئے گا کبھی دور زمانہ
خود آرزو ہو جائے گی جب بار محبت
اک شعلۂ بیتاب ہے ہر برق تجلی
کیا حسن کے پردہ میں ہیں انوار محبت
یہ گردش دوراں ہے نگاہوں کے اشارے
وابستۂ قسمت نہیں سرکار محبت
بے تاب ہوئی جاتی ہیں خود حسن کی نظریں
کیا سحر ہے یہ چشم نگوں سار محبت
اس چشم پشیماں کی ہیں دامن پہ نگاہیں
بس بس ارے او دیدۂ خوں بار محبت
یہ زردی رخ دیدۂ تر نالۂ پیہم
کس منہ سے کرے اب کوئی انکار محبت
اک آرزو کیا خاک میں دنیا کو ملا دیں
دیکھے ہیں کہاں آپ نے خوددار محبت
ہر انکھ منیرؔ اس کو جگہ دیتی ہے دل میں
خود حسن کی نظریں ہیں پرستار محبت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.