امانت میں خیانت ہو رہی ہے
سلیقے سے تجارت ہو رہی ہے
نہیں محفوظ کوئی اپنے گھر میں
مگر گھر کی حفاظت ہو رہی ہے
سبھی کے خواب کی تعبیر غم ہے
تو پھر کس کو بشارت ہو رہی ہے
ہمیں نے خون سے سینچا وطن کو
ہمیں سے پھر شکایت ہو رہی ہے
کھڑے ہیں رہنما نیلام گھر میں
بہت ارزاں سیاست ہو رہی ہے
بظاہر مل رہے ہیں سب سبھی سے
مگر اندر بغاوت ہو رہی ہے
غزلؔ سچائی تو مہنگی پڑے گی
تجھے کیسے یہ عادت ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.