اماوس جس کی فطرت ہو کبھی پونم نہیں ہوتی
اماوس جس کی فطرت ہو کبھی پونم نہیں ہوتی
شریک زندگی ہو کر شریک غم نہیں ہوتی
یہ دل تو جا لگا ناگن کے پھن پہ رکھے پھولوں سے
ڈسے ہے جان کا خطرہ کشش بھی کم نہیں ہوتی
ابھی چاہت کی راہوں میں بہت سے موڑ آئیں گے
محبت جس کو کہتے ہیں کبھی یک دم نہیں ہوتی
میں تیرا کچھ نہیں پھر بھی ترا ہو کر جیا ہوں میں
یہ کیسی لو وفا کی ہے ذرا مدھم نہیں ہوتی
کہاں اب ڈھونڈتے ہو تم کسی تہذیب کی دولت
جہاں بھی دھوپ حاکم ہو وہاں شبنم نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.