Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امیر شہر کے بن کر وزیر بیٹھے ہیں

کلیم شاداب

امیر شہر کے بن کر وزیر بیٹھے ہیں

کلیم شاداب

MORE BYکلیم شاداب

    امیر شہر کے بن کر وزیر بیٹھے ہیں

    تو کیا وہ بیچ کے اپنا ضمیر بیٹھے ہیں

    قلندروں کی یہ عظمت کرم خدا کا ہے

    فقیر شہر کے در پر امیر بیٹھے ہیں

    ہیں پتھروں سے پریشان مچھلیاں ساری

    ندی کنارے جو بچے شریر بیٹھے ہیں

    نگاہ ناز نے دل تیرا انتخاب کیا

    ہدف بنائے کماں میں وہ تیر بیٹھے ہیں

    فصیل عشق میں بے شک درار آئے گی

    انا کی کھینچ کے دونوں لکیر بیٹھے ہیں

    حسد کی آگ میں جلنے لگے رقیب تمام

    جو روبرو مرے وہ بے نظیر بیٹھے ہیں

    تری نگاہ نے چھیڑا کوئی فسانہ کیا

    قلم کو توڑ کے جو سب دبیرؔ بیٹھے ہیں

    رفیق وقت میں وہ صاحب خلوص کہاں

    مفاد حرص و ہوس ہیں حقیر بیٹھے ہیں

    ترے خلوص کو شادابؔ کیا وہ سمجھیں گے

    جو ہو کے اپنی انا کے اسیر بیٹھے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے