امیر شہر سے مل کر سزائیں ملتی ہیں
امیر شہر سے مل کر سزائیں ملتی ہیں
اس ہسپتال میں نقلی دوائیں ملتی ہیں
ہم ایک پارٹی مل کر چلو بناتے ہیں
کہ تیری میری بہت سی خطائیں ملتی ہیں
پرانی دلی میں دل کا لگانا ٹھیک نہیں
نہ دھوپ اور نہ تازہ ہوائیں ملتی ہیں
اب ان کا نام و نسب دوسرے بتاتے ہیں
عروج ملتے ہی کیا کیا ادائیں ملتی ہیں
کسی غریب کی امداد کر کے دیکھ کبھی
ذرا سے کام کی کتنی دعائیں ملتی ہیں
- کتاب : Barso.n Baad (Pg. 18)
- Author : Haseeb soz
- مطبع : Lamhe lamhe Publications, Imam bara Alapur,Badaun (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.