امیروں کے برے اطوار کو جو ٹھیک سمجھے ہے
امیروں کے برے اطوار کو جو ٹھیک سمجھے ہے
مری حق بات کو وہ قابل تشکیک سمجھے ہے
بہت مشکل ہے جو اس کی غریبی دور ہو جائے
عجب خوددار ہے امداد کو بھی بھیک سمجھے ہے
مرے بارے میں اس کے کان بھرتا ہے کوئی شاید
بیاں توصیف کرتا ہوں تو وہ تضحیک سمجھے ہے
ترے خط تیری تصویریں شکستہ دل کے کچھ ٹکڑے
ترا دیوانہ ان سب کو تری تملیک سمجھے ہے
میں اس کے ہر گماں کا پاس اکثر رکھا کرتا ہوں
مرا دل اپنے دل کے وہ بہت نزدیک سمجھے ہے
چلے ہے اس طرح جیسے چلے تلوار پر کوئی
وہ میری رہ گزر کو جانے کیوں باریک سمجھے ہے
سیاست کے اندھیروں نے اجالے سب نگل ڈالے
غریب انسان دن کو بھی شب تاریک سمجھے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.