امیروں تک رسائی ہو چکی بس
امیروں تک رسائی ہو چکی بس
مری بخت آزمائی ہو چکی بس
بہار اب کے بھی جو گزری قفس میں
تو پھر اپنی رہائی ہو چکی بس
کہاں تک اس سے قصہ قضیہ ہر شب
بہت باہم لڑائی ہو چکی بس
نہ آیا وہ مرے جاتے جہاں سے
یہیں تک آشنائی ہو چکی بس
لگا ہے حوصلہ بھی کرنے تنگی
غموں کی اب سمائی ہو چکی بس
برابر خاک کے تو کر دکھایا
فلک بس بے ادائی ہو چکی بس
دنی کے پاس کچھ رہتی ہے دولت
ہمارے ہاتھ آئی ہو چکی بس
دکھا اس بت کو پھر بھی یا خدایا
تری قدرت نمائی ہو چکی بس
شرر کی سی ہے چشمک فرصت عمر
جہاں دے ٹک دکھائی ہو چکی بس
گلے میں گیروی کفنی ہے اب میرؔ
تمہاری میرزائی ہو چکی بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.