امن کی خاطر جنگی منظر دفن کیا
امن کی خاطر جنگی منظر دفن کیا
میں نے شیشہ اس نے پتھر دفن کیا
پہلے ایک دبائی فائل یادوں کی
رفتہ رفتہ سارا دفتر دفن کیا
ننھے پھول کا بوجھ ہی کتنا ہوتا ہے
لیکن سارے شہر نے مل کر دفن کیا
میری آنکھیں بنجر ہونے والی تھیں
ان میں جب کل رات سمندر دفن کیا
پہلے قبر بنائی سارے خوابوں کی
آنکھوں کو پھر اس کے برابر دفن کیا
ہم سا سادہ ہوگا کون زمانے میں
کمتر کو اپنایا بہتر دفن کیا
زیست کا دوسرا منظر دیکھنے کی خاطر
جلدی جلدی پہلا منظر دفن کیا
اتنے ہم شفاف جمیلؔ ہوئے ڈر کر
ایک لحد میں اندر باہر دفن کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.