ان گنت عذاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
ان گنت عذاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
درد بے حساب ہیں رتجگوں کے درمیاں
بن چکا ہے دل سوال اب کسی کے ہجر میں
اس پہ لا جواب ہیں رتجگوں کے درمیاں
اشک روک روک اب شل ہوئے ہیں حوصلے
ہر سمے عتاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
کاش وہ ملے کہیں تو بتاؤں میں اسے
کس قدر سراب ہیں رتجگوں کے درمیاں
سو چراغ جل بجھے تیرگی نہ کم ہوئی
مستقل حجاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
کیا بتاؤں حال میں اس کو اپنے درد کا
وحشتوں کے باب ہیں رتجگوں کے درمیاں
وہ جنہیں خبر نہیں قلب ناصبور کی
چار سو جناب ہیں رتجگوں کے درمیاں
ایک غم چلا گیا دوسرے نے آ لیا
سلسلے شتاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
رکھ رکھاؤ میں سدا رہ کے آج تک یہاں
حالتیں خراب ہیں رتجگوں کے درمیاں
زندگی کی دوڑ میں پچھلی رت کے خواب سب
اب بھی ہم رکاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
آج یہ کھلا صفیؔ جاں کے اور غم کئی
شامل نصاب ہیں رتجگوں کے درمیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.