انا ہوس کی دکانوں میں آ کے بیٹھ گئی
انا ہوس کی دکانوں میں آ کے بیٹھ گئی
عجیب مینا ہے شکروں میں آ کے بیٹھ گئی
جگا رہا ہے زمانہ مگر نہیں کھلتیں
کہاں کی نیند ان آنکھوں میں آ کے بیٹھ گئی
وہ فاختہ جو مجھے دیکھتے ہی اڑتی تھی
بڑے سلیقے سے بچوں میں آ کے بیٹھ گئی
تمام تلخیاں ساغر میں رقص کرنے لگیں
تمام گرد کتابوں میں آ کے بیٹھ گئی
تمام شہر میں موضوع گفتگو ہے یہی
کہ شاہزادی غلاموں میں آ کے بیٹھ گئی
نہیں تھی دوسری کوئی جگہ بھی چھپنے کی
ہماری عمر کھلونوں میں آ کے بیٹھ گئی
اٹھو کہ اوس کی بوندیں جگا رہی ہیں تمہیں
چلو کہ دھوپ دریچوں میں آ کے بیٹھ گئی
چلی تھی دیکھنے سورج کی بد مزاجی کو
مگر یہ اوس بھی پھولوں میں آ کے بیٹھ گئی
تجھے میں کیسے بتاؤں کہ شام ہوتے ہی
اداسی کمرے کے طاقوں میں آ کے بیٹھ گئی
- کتاب : Sukhan Sarai (Pg. 101)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.