انا کی اوٹ میں آفاقیت کا راز ہوں میں
انا کی اوٹ میں آفاقیت کا راز ہوں میں
ترے وجود کا منہ بولتا جواز ہوں میں
ستم ظریف تناسخ بھی میرے پیچھے ہے
یہی نہیں کہ عناصر کی ساز باز ہوں میں
نہ میرا نور نہ سایہ نہ میرا خم نہ محیط
نشیب وقت میں ڈوبا ہوا فراز ہوں میں
مری شکست کی آواز بس یہی یعنی
ہوا کے دوش پہ لرزاں سکوت ساز ہوں میں
میں سلسلہ ہوں تمدن کی دھوپ چھاؤں کا
کہ ہست و نیست کے مابین اک محاذ ہوں میں
تھکی تھکی سی سر راہ انتظار کی آنکھ
وہی سوال کا عقدہ کہ نیم باز ہوں میں
حیات خیمۂ منعم ہے جس کے دم خم سے
اسی چراغ کا بے ساختہ گداز ہوں میں
نگاہ شعر ہے راہیؔ وہ آئنہ جس میں
نظر نظر ہے تو اک عکس امتیاز ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.