انا کو اپنے ہی ہاتھوں سے قتل کر جاتا
انا کو اپنے ہی ہاتھوں سے قتل کر جاتا
اگر میں ٹوٹ نہ جاتا بکھر بکھر جاتا
مری تلاش میں نکلی تھی آفتاب کی فوج
جو میں گپھا سے نکلتا تو آج مر جاتا
میں جان کر نظر انداز کر گیا ورنہ
ترا لباس سر انجمن اتر جاتا
کہیں سے کوئی کرن ہی نہ آ سکی ورنہ
یہ تیرگی کا کھنڈر روشنی سے بھر جاتا
زمین ہی مرا رستہ زمین ہی منزل
زمین چھوڑ کے جاتا تو میں کدھر جاتا
وہاں تو خود ہی چٹخنے لگی ہیں دیواریں
اگر وہ آئنہ بنتے تو میں سنور جاتا
کچھ اتنے زور کا آیا تھا زلزلہ کل رات
اگر میں جاگ نہ جاتا تو خواب مر جاتا
کسی کا قرض ہے مجھ پر یہ جانتا ہوں مگر
کوئی گواہ نہ ہوتا تو میں مکر جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.