انداز کچھ اور ناز و ادا اور ہی کچھ ہے
انداز کچھ اور ناز و ادا اور ہی کچھ ہے
جو بات ہے وہ نام خدا اور ہی کچھ ہے
نہ برق نہ خورشید نہ شعلہ نہ بھبھوکا
کیوں صاحبو یہ حسن ہے یا اور ہی کچھ ہے
بلور کی چمکیں ہیں نہ الماس کی جھمکیں
اس گورے سے سینے کی صفا اور ہی کچھ ہے
پیچھے کو نظر کی تو وہ گدی ہے قیامت
آگے کو جو دیکھا تو گلا اور ہی کچھ ہے
سینے پہ کہا میں نے یہ دو سیب ہیں کیا ہیں
شرما کے یہ چپکے سے کہا اور ہی کچھ ہے
تم باتیں ہمیں کہتے ہو اور سنتے ہیں ہم چپ
اپنی بھی خموشی میں صدا اور ہی کچھ ہے
ہیں آپ کی باتیں تو شکر ریز پر اے جاں
اس گونگے کے گڑ میں بھی مزا اور ہی کچھ ہے
پوچھی جو دوا ہم نے طبیبوں سے تو بولے
بیماری نہیں ہے یہ بلا اور ہی کچھ ہے
عناب نہ خطمی نہ بنفشہ نہ خیارین
اس ڈھب کے مریضوں کی دوا اور ہی کچھ ہے
ہم کو تو نظیرؔ ان سے شکایت ہے جفا کی
اور ان کا جو سنیے تو گلہ اور ہی کچھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.