انداز سے الگ نئے تیور لیے ہوئے
انداز سے الگ نئے تیور لیے ہوئے
شیشے کھڑے تھے ہاتھ میں پتھر لیے ہوئے
ممکن ہے یہ بھی ہوگا کسی دور میں یہاں
آئیں گے پھول بھی کبھی نشتر لیے ہوئے
جگنو کی حیثیت کو نہ کم آنکئے جناب
اڑتا پھرے ہے خود میں اک اختر لیے ہوئے
پھر سے سجی ہیں شاخیں چمن میں ہیں رونقیں
آئی بہار پھولوں کا زیور لیے ہوئے
آغاز ہو رہا ہے نئے اک سفر کا پھر
آیا ہے پیش کش نئی رہبر لیے ہوئے
کس بات کا غرور ہے ملنا ہے خاک میں
آئے ہیں آپ خاک کا پیکر لیے ہوئے
کاریگری کمال کی قدرت کی دیکھ کر
حیران ہوں میں تتلیوں کے پر لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.