انداز زمانے کا ویسا ہی رہا پھر بھی (ردیف .. ب)
انداز زمانے کا ویسا ہی رہا پھر بھی
سو بار سنایا اور سو بار کہا صاحب
دنیا سے شکایت کیا اور تم سے گلہ کیسا
الزام ہی ملنا تھا انعام وفا صاحب
افتاد پہ انساں کی خاموش ہوئے انساں
ایسے میں تو یاد آیا بس اپنا خدا صاحب
حالات کی دھوپ اپنا یوں رنگ اڑا دے گی
مٹ جاتا ہے سب جیسے پانی پہ لکھا صاحب
اخلاق کی قدروں کی تحقیر ہوئی اتنی
اخلاص کا گھر اجڑا اور پھر نہ بسا صاحب
احباب کی مجلس ہو یا محفل تنہائی
یاد آتی ہے اب ان کی اک ایک ادا صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.