اندر اندر بکھر رہے ہیں لوگ
اندر اندر بکھر رہے ہیں لوگ
عادتاً بن سنور رہے ہیں لوگ
خوف رستوں پہ اتنا بکھرا ہے
ایک دوجے سے ڈر رہے ہیں لوگ
میرے گھر کے دیے بجھانے کو
کان آندھی کے بھر رہے ہیں لوگ
حد میں رہنے کی کیا قسم کھائی
اپنی حد سے گزر رہے ہیں لوگ
بات ادھر کی ادھر لگانے میں
کچھ ادھر کچھ ادھر رہے ہیں لوگ
ایک اونچے مقام کی خاطر
کتنا نیچے اتر رہے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.