اندر ہی اندر اک کھینچا تانی ہے
اندر ہی اندر اک کھینچا تانی ہے
کیفیت دیوانے کی ہیجانی ہے
رونے سے پہلے یہ سوچنا چاہئے تھا
بچا ہوا آنکھوں میں کتنا پانی ہے
تیرے چہرے سے مل کر معلوم ہوا
میری آنکھوں میں کتنی حیرانی ہے
آس کے شہر میں مفت ہے پانی اور ہوا
زندہ رہنے کی بے حد آسانی ہے
روح کہیں سے مل جائے تو لے آنا
جسم ہے کیا بس اک وجہ عریانی ہے
میں سرسبز ہوا جاتا ہوں اندر سے
رنگ تری آنکھوں کا کیسا دھانی ہے
سوچ نہیں پاتا میں اس کو جسم بغیر
روح بھی میری لگتا ہے جسمانی ہے
دیکھ رہا ہوں کئی دنوں سے خواب عجب
دشت ہے اک اور دشت میں گہرا پانی ہے
پوچھتا ہوں لوگوں سے آخر کون ہے وہ
کہتے ہیں کہ ایک بلا طوفانی ہے
دو کردار کے نام بتا دیتا ہوں میں
یاد اگر تم کو بھی ایک کہانی ہے
سوچ سمجھ کر خرچ کریں گے دنیا پر
بچی ہوئی آنکھوں میں جو حیرانی ہے
پیچھے اس بستی کے اک ویرانہ ہے
اور اس ویرانے کی ایک کہانی ہے
پہلے کہاں دیکھا ہے تم کو یاد نہیں
صورت تو لگتی جانی پہچانی ہے
کبھی سمندر پوچھے تو بتلا دینا
آنکھوں کے دریا میں کتنا پانی ہے
اک دنیا ہے جس میں ہم تم رہتے ہیں
اس سے آگے اک دنیا امکانی ہے
پہلے استعمال کیا ہے میں نے بھی
لفظ محبت بالکل ہی بے معنی ہے
اک پیاسے کو بھی سیراب نہ کر پایا
شرم سے سارا دریا پانی پانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.