Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندر ہی اندر اک کھینچا تانی ہے

سرفراز خالد

اندر ہی اندر اک کھینچا تانی ہے

سرفراز خالد

MORE BYسرفراز خالد

    اندر ہی اندر اک کھینچا تانی ہے

    کیفیت دیوانے کی ہیجانی ہے

    رونے سے پہلے یہ سوچنا چاہئے تھا

    بچا ہوا آنکھوں میں کتنا پانی ہے

    تیرے چہرے سے مل کر معلوم ہوا

    میری آنکھوں میں کتنی حیرانی ہے

    آس کے شہر میں مفت ہے پانی اور ہوا

    زندہ رہنے کی بے حد آسانی ہے

    روح کہیں سے مل جائے تو لے آنا

    جسم ہے کیا بس اک وجہ عریانی ہے

    میں سرسبز ہوا جاتا ہوں اندر سے

    رنگ تری آنکھوں کا کیسا دھانی ہے

    سوچ نہیں پاتا میں اس کو جسم بغیر

    روح بھی میری لگتا ہے جسمانی ہے

    دیکھ رہا ہوں کئی دنوں سے خواب عجب

    دشت ہے اک اور دشت میں گہرا پانی ہے

    پوچھتا ہوں لوگوں سے آخر کون ہے وہ

    کہتے ہیں کہ ایک بلا طوفانی ہے

    دو کردار کے نام بتا دیتا ہوں میں

    یاد اگر تم کو بھی ایک کہانی ہے

    سوچ سمجھ کر خرچ کریں گے دنیا پر

    بچی ہوئی آنکھوں میں جو حیرانی ہے

    پیچھے اس بستی کے اک ویرانہ ہے

    اور اس ویرانے کی ایک کہانی ہے

    پہلے کہاں دیکھا ہے تم کو یاد نہیں

    صورت تو لگتی جانی پہچانی ہے

    کبھی سمندر پوچھے تو بتلا دینا

    آنکھوں کے دریا میں کتنا پانی ہے

    اک دنیا ہے جس میں ہم تم رہتے ہیں

    اس سے آگے اک دنیا امکانی ہے

    پہلے استعمال کیا ہے میں نے بھی

    لفظ محبت بالکل ہی بے معنی ہے

    اک پیاسے کو بھی سیراب نہ کر پایا

    شرم سے سارا دریا پانی پانی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے