اندر کا جو کہرام ہے فن کار سے پوچھو
اندر کا جو کہرام ہے فن کار سے پوچھو
باہر کی ہوا کیسی ہے اخبار سے پوچھو
کچھ دیر میں سائے کو نگل جائے گی دیوار
سائے میں ہو جس کے اسی دیوار سے پوچھو
کیوں ہم نے نوا اپنی ذرا تلخ رکھی ہے
یہ بات جو پوچھو تو بڑے پیار سے پوچھو
تھم تھم کے مرے دل کے دھڑکنے کا قرینہ
پازیب سے زنجیر کی جھنکار سے پوچھو
کیوں جان فدا کرتے ہیں اس دشمن جاں پر
یہ راز محبت کے گنہ گار سے پوچھو
کیا چیز ہے خورشید جہاں تاب کی کرنیں
صحرا میں جھلستے ہوئے اشجار سے پوچھو
کیا چیز ہے کس شخص کا ہے نام یہ وصفیؔ
ہم کیوں کہیں غالبؔ کے طرفدار سے پوچھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.