اندر کا سایہ دار شجر خواب ہو گیا
اندر کا سایہ دار شجر خواب ہو گیا
قسمت جو آڑے آئی ہنر خواب ہو گیا
گھر سے سجا کے خواب وہ آیا تھا شہر میں
پورا ہوا جو خواب تو گھر خواب ہو گیا
ہر پھول تار تار ہے ہر غنچہ زار زار
اجڑی ہوئی بہار سا ہر خواب ہو گیا
سب عظمتیں تمہاری خیالات ہو گئیں
کیا ہوگا حشر قصر اگر خواب ہو گیا
ایسی خطا پہ مجھ کو سزا ملنی چاہیے
کیسے بھلا خلاف سحر خواب ہو گیا
مجنوں کا روپ دھار کے صحرائے زیست میں
پوری طرح سے خاک بسر خواب ہو گیا
مجھ سے نہ پوچھیے گا بچھڑ جانے کا سبب
بس اتنا جانتا ہوں قمر خواب ہو گیا
زاہدؔ جہان حرص و ہوس کیا جہان ہے
حیران ہوں کہ خواب کے سر خواب ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.