اندھیر نگری کے شاہزادو یہ رات بس ایک دو گھڑی ہے
اندھیر نگری کے شاہزادو یہ رات بس ایک دو گھڑی ہے
دلوں کے گھاؤ چمک اٹھے ہیں لہو کی ندی ابل پڑی ہے
تم اس کو قسمت کی بات جانو اسے مقدر کا کھیل سمجھو
ہدایتیں احمقوں سے لینا یہ آزمائش بہت کڑی ہے
تمہارے قبضہ میں دکھ ہی دکھ ہیں مگر سنو موت کے فرشتو
ہماری جھولی میں زندگی ہے جو سب دکھوں سے بہت بڑی ہے
ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈالو تو جان لو گے کہ اپنی بازی
زمین کی بیداد سے ٹھنی ہے فلک کی رفتار سے لڑی ہے
شہر شہر جشن کا سماں ہے وہ موت کا رقص ہو رہا ہے
افق پہ ایسے انار چلتے ہیں جیسے برسات کی جھڑی ہے
لہو کو برساتی ہیں جو آنکھیں اب ان سے شعلے نکل رہے ہیں
ہماری دنیا یہ لگ رہا ہے کسی نئے موڑ پر کھڑی ہے
تمہاری خاطر نہ جانے کب کی ہمیں تو معراج مل چکی ہے
جو ہم اٹھا کر صلیب لائے تھے اب تمہارے لئے گڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.