Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیر شب ہجر میں کیا کیا نہیں ہوتا

عشرت صفی پوری

اندھیر شب ہجر میں کیا کیا نہیں ہوتا

عشرت صفی پوری

MORE BYعشرت صفی پوری

    اندھیر شب ہجر میں کیا کیا نہیں ہوتا

    کب حشر سر شام سے برپا نہیں ہوتا

    بیمار محبت کبھی اچھا نہیں ہوتا

    یہ درد وہ ہے جس کا مداوا نہیں ہوتا

    ہو لاکھ حسیں حسن کا شہرا نہیں ہوتا

    تم کو تو ذرا خوف خدا کا نہیں ہوتا

    مقبول وہاں عشق کا سجدہ نہیں ہوتا

    جس جا پہ ترا نقش کف پا نہیں ہوتا

    یہ دل اسی قابل ہے اسے خوب جلاؤ

    اس پر جو ستم ہوتا ہے بے جا نہیں ہوتا

    اپنوں ہی سے ہوتی ہے شکایت بھی گلا بھی

    الفت میں کسی غیر سے شکوہ نہیں ہوتا

    آتا ہی سمجھ میں نہیں اقرار بھی ان کا

    ہوتا ہے اس انداز سے گویا نہیں ہوتا

    یہ بھی مری قسمت کہ زباں ایسی ملی ہے

    جس سے کہ ادا حرف تمنا نہیں ہوتا

    اے شیخ کھلے بندوں میں پینے میں مزہ ہے

    یہ شغل چھپا کر پس پردہ نہیں ہوتا

    آتا ہے مجھے دشت نظر جوش جنوں میں

    حالانکہ وہ گھر ہوتا ہے صحرا نہیں ہوتا

    بے غم ہیں ہر اک فکر سے رندان خرابات

    ان کو کبھی اندیشۂ فردا نہیں ہوتا

    یہ سختیاں ہر روز کی کیسے سہے کوئی

    انسان کے پتھر کا کلیجا نہیں ہوتا

    اب غم بھی مرے دل سے یہ کرتا ہے شکایت

    اس خانہ ویراں میں گزارا نہیں ہوتا

    اے شیخ یہ برکت ہے کہ پی جاتے ہیں لاکھوں

    پھر بھی کبھی خالی خم صہبا نہیں ہوتا

    وہ ہم بھی سنیں طور پہ جو تم نے سنا تھا

    ہم سے تو یہی حضرت موسیٰ نہیں ہوتا

    ظاہر میں چھپیں آئیں نگاہوں میں دلوں میں

    توہین ہے پردے کے یہ پردا نہیں ہوتا

    آ پڑتی ہے افتاد کچھ اس طرح کی ناصح

    الفت میں کوئی شوق سے رسوا نہیں ہوتا

    کہہ دو ذرا اغیار سے سنبھلے ہوئے آئیں

    مقتل ہے یہاں کھیل تماشا نہیں ہوتا

    تھے طالب دیدار تو سنبھلے ہوئے رہتے

    موسیٰ کوئی یوں محو تجلی نہیں ہوتا

    الفت میں مزا عشق میں لذت نہیں ملتی

    جب تک کہ کوئی درد سراپا نہیں ہوتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے