اندھیرا دن کے اجالے نگل گیا کیسے
اندھیرا دن کے اجالے نگل گیا کیسے
چراغ شام سے پہلے ہی جل گیا کیسے
ابھی تو رات کا بس اک پہر ہی بیتا ہے
ابھی سے صبح کا سورج نکل گیا کیسے
جو نبض نبض میں سیال بن کے بہتا ہے
وہ حرف حرف نظر سے نکل گیا کیسے
وہ سبز پیڑ جو سوکھے میں بھی نہیں سوکھا
مگر وہ آج ہی شبنم سے جل گیا کیسے
بلندیوں کو فضاؤں کی ناپنے والا
قدم اٹھانے سے پہلے پھسل گیا کیسے
وہ سنگلاخ چٹانوں کا آہنی پیکر
ہمارے موم سے لہجے میں ڈھل گیا کیسے
ہر ایک لمحہ قیامت ہے آج اے صابرؔ
ثواب اپنا عذابوں میں ڈھل گیا کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.