اندھیرا سا کیا تھا ابلتا ہوا
اندھیرا سا کیا تھا ابلتا ہوا
کہ پھر دن ڈھلے ہی تماشا ہوا
یہیں گم ہوا تھا کئی بار میں
یہ رستہ ہے سب میرا دیکھا ہوا
نہ دیکھو تم اس ناز سے آئینہ
کہ رہ جائے وہ منہ ہی تکتا ہوا
نہ جانے پس کارواں کون تھا
گیا دور تک میں بھی روتا ہوا
کبھی اور کشتی نکالیں گے ہم
ابھی اپنا دریا ہے ٹھہرا ہوا
جہاں جاؤ سر پر یہی آسماں
یہ ظالم کہاں تک ہے پھیلا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.