Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے

سجاد باقر رضوی

اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے

سجاد باقر رضوی

MORE BYسجاد باقر رضوی

    اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے

    ہیں کتنی روشنیاں اشتہار میں شب کے

    یہاں تو دیکھ لیے ہم نے حوصلے سب کے

    ملے نہ دوست نہ دشمن ہی اپنے منصب کے

    بس ایک بات پہ ناکامیوں نے گھیر لیا

    زباں سے آئے لبوں تک نہ حرف مطلب کے

    جو لب کشادہ تھے وہ مدعی بنے لیکن

    جو دل کشادہ تھے وہ کام آ گئے سب کے

    اک آہ خشک ہی اپنے نصیب میں نکلی

    بہت ہی شور سنے جذبۂ لبالب کے

    جدائیاں تو مقدر ہیں لیکن اک غم ہجر

    عجیب پھول سے ساتھی بکھر گئے اب کے

    بھٹک رہا ہے دیار خرد میں کیوں غم دل

    گھروں کو لوٹ چکے سارے با وفا کب کے

    زمین سخت میں لفظوں کے گل کھلائے ہیں

    غزل کہی تو ہوئے قائل اپنے کرتب کے

    ہزار اس نے بھی چکر دیے مگر باقرؔ

    رہے نہ ہم بھی کبھی آسمان سے دب کے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 191)
    • Author : Sajjad Baqir Rizvi
    • مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے