Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیرے کے آغوش میں وہ چھپا ہے

انکش تیواری

اندھیرے کے آغوش میں وہ چھپا ہے

انکش تیواری

MORE BYانکش تیواری

    اندھیرے کے آغوش میں وہ چھپا ہے

    اجالا سمے کا مہک تو رہا ہے

    جو تکیہ ہو بھیگی سمجھ لو اشارے

    بلکتے بلکتے کوئی سو گیا ہے

    تباہی کے عالم میں ہنستا ستارا

    کئی مشکلوں سے چہک کر ملا ہے

    مقدس ہو سیرت بھلے چاہے جتنی

    فریبی سی صورت کو سب کچھ روا ہے

    نہ دامن پسارا نہ سر تھا جھکایا

    نہ شکوہ کسی سے نہ کوئی گلہ ہے

    سہی بات کہتے ہمیشہ ہیں ڈرتے

    یہ سچ کا سفینہ افق سے گرا ہے

    نہیں چاہیئے روشنی اب فلک کی

    چراغوں سا من سب طرف سے کھلا ہے

    لگے ساتھ بھاری کھلے آسماں میں

    قفس سے نکل بندشوں سے گھرا ہے

    کیوں لپٹا وہ چادر میں بے فکر ہو کر

    گناہوں کا کھاتا ادھورا پڑا ہے

    شجر روٹھا رہتا ہے ہر وقت دیکھو

    نہیں کوئی عرصے سے آ کر رکا ہے

    سبھی سے ہے رشتہ کوئی بے زباں سا

    خرابہ مکاں جیسا لگنے لگا ہے

    مقدر کے چابک سے پوچھو ذرا اب

    چمن سے ہوا کیا ابھی بھی جدا ہے

    مسلسل ہے ہوتی یہاں پر جو بارش

    تو پھر کیوں مرا کوچہ سوکھا پڑا ہے

    یہ جھوٹوں کی ہستی گھلی ہے فضا میں

    حقیقت پہ دیکھو کیوں پردا پڑا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے