اندھیری رات کو دن کے اثر میں رکھا ہے
اندھیری رات کو دن کے اثر میں رکھا ہے
چراغ ہم نے تری رہ گزر میں رکھا ہے
یہ حوصلہ جو ابھی بال و پر میں رکھا ہے
تمہاری یاد کا جگنو سفر میں رکھا ہے
مکاں میں سونے کے شیشے کے لوگ ہوں جیسے
کسی کا نور کسی کی نظر میں رکھا ہے
یہ چاہتی ہوں انہی دائروں میں جاں دے دوں
کچھ اتنا سوز ہی رقص بھنور میں رکھا ہے
پلک جھپکتے ہی تحلیل ہو نہ جائے کہیں
ابھی تو خواب سا منظر نظر میں رکھا ہے
مجھے تو دھوپ کے موسم قبول تھے لیکن
یہ سایا کس نے مری دوپہر میں رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.