اندھیری رات میں اک ماہتاب سا ابھرا
اندھیری رات میں اک ماہتاب سا ابھرا
مرا ضمیر شگفتہ گلاب سا ابھرا
جگر خراش حوادث کا سلسلہ تھا عجب
مری نگاہ میں اک آفتاب سا ابھرا
چھپی تھی جس کی غزل میں زمانے بھر کی خوشی
خود اس کی زیست کا نغمہ عذاب سا ابھرا
بہت قریب سے دیکھا تھا ان کو میں نے مگر
مسلسل ایک تکلف حجاب سا ابھرا
اچھالے جس پہ ملامت کے سنگ لوگوں نے
وجود اس کا مقدس کتاب سا ابھرا
غموں کی موج نظر میں تھی گرچہ چاروں طرف
مسرتوں کا جزیرہ حیات سا ابھرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.