اندھیری رات میں پتا لرز رہا ہے کوئی
اندھیری رات میں پتا لرز رہا ہے کوئی
مجھے لگا کہ مرا درد آشنا ہے کوئی
صدائیں آتی ہیں جس سمت سے ہواؤں کی
اسی طرف چلو یارو ادھر گیا ہے کوئی
چھٹک کے چاند کہیں دور جا کہ بیٹھ گیا
اکیلا آج سمندر میں ڈوبتا ہے کوئی
دھڑک رہا ہے بہت دیر سے بدن میرا
کہ چلتے چلتے کہیں پر ٹھہر گیا ہے کوئی
یہ کون شخص ہے چھپتا ہے کس لئے مجھ سے
کروں جو بات کبھی خود سے بولتا ہے کوئی
سفر ہو ختم تو دیکھوں کہ کون ہے کیا ہے
مجھے خبر ہے مرے ساتھ چل رہا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.