Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیری رات نفس کے دیے جلائے ہیں

سعید الظفر چغتائی

اندھیری رات نفس کے دیے جلائے ہیں

سعید الظفر چغتائی

MORE BYسعید الظفر چغتائی

    اندھیری رات نفس کے دیے جلائے ہیں

    بنانے والوں نے خورشید تک بنائے ہیں

    بس اس سے پہلے کہ دریائے خوں میں جا ڈوبیں

    ہیں خوش نصیب پسینے میں جو نہائے ہیں

    ہر ایک حسن و لطافت کی انتہا ہے حیات

    گل و شراب و بہشت و صنم کنائے ہیں

    میں جاگتا ہوں کہ سوتا ہوں خواب دیکھتا ہوں

    زمین تپتی ہے کچھ بادلوں کے سائے ہیں

    سنور گئے ہیں جنہوں نے جہاں سنوارا ہے

    چمک رہے ہیں وہ چہرے کہ گل کھلائے ہیں

    اسی کی بانگ پہ بیدار ہو کے ذبح کیا

    نوائے مرغ نے کیا کیا اثر دکھائے ہیں

    کسی حقیر سے شیشے کو بھی نہ ٹھیس لگے

    اس احتیاط پہ بھی کتنے دل دکھائے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے