انیس جاں ہیں ابھی تک نشانیاں اس کی
انیس جاں ہیں ابھی تک نشانیاں اس کی
بھلائے بھول نہ پائے کہانیاں اس کی
ہر ایک لہجے میں شامل ہے ذائقہ اس کا
صدا صدا میں ہیں گوہر فشانیاں اس کی
کسی کو مار گیا اس کا تند و تیز مزاج
ہمیں تو مار گئیں قدر دانیاں اس کی
ذرا سی بات پہ اس کا سمٹ سمٹ جانا
وہ بات بات پہ نظراں جھکانیاں اس کی
کیے ہیں جب بھی تقاضے نئے نئے اس سے
سنی ہیں پھر وہی باتاں پرانیاں اس کی
کسی کی بات پہ اس کا مہک مہک اٹھنا
وہ میرے ذکر پہ کچھ بدگمانیاں اس کی
نظر میں حسن کسی کا حسنؔ سماتا نہیں
کہ ہم نے دیکھی ہیں اٹھتی جوانیاں اس کی
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 26)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.