انجام سے غافل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
انجام سے غافل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
اوروں کے مماثل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
گر دعوائے احباب ہے حق گوئی و انصاف
پھر زاویہ باطل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
یہ اور کہ الزام تباہی ہے مرے نام
اس شہر کے قاتل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
ممنون عطا شان کریمی نہ ہوں کیونکر
یوں شرف کے قابل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
انداز رقیباں نہیں پر سوز جنوں ساز
از خوئے عنادل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
کیا بات ہے کیوں چاند پہ گرہن سا لگا ہے
اس بیچ میں حائل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
ثاقبؔ نے دیا نعرۂ جمہور مگر اب
پابند سلاسل تو کبھی ہم بھی نہیں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.