انجانے ایک لفظ زباں سے نکل گیا
انجانے ایک لفظ زباں سے نکل گیا
اب کیا کریں کہ تیر کماں سے نکل گیا
اس کا الگ وجود ہے اس کا الگ مدار
تارہ جو قعر کاہکشاں سے نکل گیا
جب تم نہیں رہے مرے خواب و خیال میں
میں بھی تمہارے وہم و گماں سے نکل گیا
کیوں دفعتاً زمان و مکاں سب بکھر گئے
یہ کون آج کون و مکاں سے نکل گیا
اے دام و دانہ اب تو تمہیں آ گیا قرار
اب میں تمہارے باغ جناں سے نکل گیا
تھا زخم اس پہ آپ وہ مرہم لگا گئے
اور درد راہ آہ و فغاں سے نکل گیا
مٹی جو تھی کہ آب کو چھوتے ہی گل گئی
جذبہ جو تھا کہ آب رواں سے نکل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.