انجمؔ پہ جو گزر گئی اس کا بھلا حساب کیا
انجمؔ پہ جو گزر گئی اس کا بھلا حساب کیا
پوچھے کوئی سوال کیا لائیں گے ہم جواب کیا
خون دل و جگر سے ہے حسن خیال حسن فن
اس کے بغیر شعر کیا مجموع کیا کتاب کیا
تیرا ہی نام لے لیا وقت اشاعت کلام
اس کے علاوہ اور ہم ڈھونڈتے انتساب کیا
تیری ہی بے رخی سے تو ٹوٹا ہے دل ابھی ابھی
اب التفات بے محل ہو سکے کامیاب کیا
ہم تو چمن چمن گئے دل نہ شگفتہ ہو سکا
نسرین و نسترن ہے کیا لالہ ہے کیا گلاب کیا
تم کو بھی رنج اسی سے ہے ہم بھی کچھ اس سے خوش نہیں
اور خراب اس سے بھی ہوگا دل خراب کیا
انجمؔ نے آنکھ کھول کے درد و الم جو دیکھے ہیں
اوروں نے خواب میں اگر دیکھے تو ایسے خواب کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.