انمول سہی نایاب سہی بے دام و درم بک جاتے ہیں
انمول سہی نایاب سہی بے دام و درم بک جاتے ہیں
بس پیار ہماری قیمت ہے مل جائے تو ہم بک جاتے ہیں
سکوں کی چمک پہ گرتے ہوئے دیکھا ہے شیخ و برہمن کو
پھر میرے کھنڈر کی قیمت کیا جب دیر و حرم بک جاتے ہیں
کیا شرم خودی کیا پاس حیا غربت کی اندھیری راتوں میں
کتنے ہی بتان زہرہ جبیں بادیدۂ نم بک جاتے ہیں
یہ حرص و ہوا کی منزل ہے اے راہروو ہشیار ذرا
جب ہاتھ روپہلے بڑھتے ہیں رہبر کے قدم بک جاتے ہیں
وہ صاحب علم و حکمت ہوں یا پیکر عقل و دانائی
اک میرے دل ناداں کے سوا سب تیری قسم بک جاتے ہیں
یہ شہر ہے شہر زرداری کیا ہوگا شمیمؔ انجام ترا
یاں ذہن خریدا جاتا ہے یاں اہل قلم بک جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.