محبت ہو تو برق جسم و جاں ہو
محبت ہو تو برق جسم و جاں ہو
وہ آتش کیا کہ سینے میں نہاں ہو
نہیں ہو اور پھر کہنے کو یاں ہو
حریف بد گماں کے ہم گماں ہو
تحیر فرط شوق دید سے ہوں
وہیں مجھ کو بھی دیکھو تم جہاں ہو
سنی جاتی ہو جب محشر میں روداد
تو اپنی ختم کیوں کر داستاں ہو
وہ مستغنی سہی پر دل گیا ہے
جو پھر ہو تو انہیں پر کچھ گماں ہو
جو سچ ہو وعدۂ دیدار ان کا
تو باتوں میں قیامت کیوں عیاں ہو
مجھے سر پھوڑنے میں عذر کیا ہے
مگر ان کا ہی ہی سنگ آستاں ہو
تمہیں وہ پردہ یہاں ہے پردہ داری
میرے دل میں نہیں تو پھر کہاں ہو
رکا جاتا ہے دم سینہ میں کیا کیا
گلے پر کاش خنجر سا رواں ہو
چھپائے ہم سے کیا کیا راز اپنے
اگر کوئی ہمارا رازداں ہو
رہے کیوں تلخیٔ فرہاد کا ذکر
اگر شیریں کی شیریں داستاں ہو
زلیخا پر نہ ہو کیوں نازش عشق
کہ جب یوسف متاع کارواں ہو
عدو خوش خوش ہے کچھ کہہ کر سنا ہے
نہ مانوں گا کبھی تم بے دہاں ہو
ملا ہے بیٹھے رہنے کا سہارا
جہاں ہو اور تمہارا آستاں ہو
اسی میں فیصلہ سمجھا ہوں دل کا
کہاں تک دیکھیے ضبط فغاں ہو
یہاں بیٹھے ہو پر کچھ اکھڑے اکھڑے
نظر ملتی نہیں دل سے کہاں ہوں
سراپا سوز ہے الفت میں انورؔ
عجب کیا ہے اگر آتش زباں ہو
- Deewan-e-Anwar Nazm-e-Dilfroz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.