aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھا جو مرگ تو مرنا زیاں نہ تھا

انور دہلوی

دیکھا جو مرگ تو مرنا زیاں نہ تھا

انور دہلوی

MORE BYانور دہلوی

    دیکھا جو مرگ تو مرنا زیاں نہ تھا

    فانی کے بدلے ملک بقا کچھ گراں نہ تھا

    شب کو بغل میں تھا بھی تو وہ دلستاں نہ تھا

    شوخی یہ کہہ رہی تھی کہ یاں تھا وہاں نہ تھا

    بے وجہ منہ چھپانے سے جو تھا نہاں نہ تھا

    پر خیر تھی کچھ اس میں کہ میں بد گمان نہ تھا

    یہ تو نہیں کہ اب کے وہ مطلق وہاں نہ تھا

    لیکن سوال وصل یہ کہنے کو ہاں نہ تھا

    وہ بت ہی کہوں زمیں پہ جو بلہ گراں نہ تھا

    ہم سنگ لیکن اس کا مگر آسماں نہ تھا

    حسرت کے صدقے آنکھ کے ملتے ہی کھل گیا

    وہ کچھ کہ ممکنات سے جس کا بیاں نہ تھا

    نالہ جو اپنا پایۂ تاثیر سے گرا

    اتنا سبک ہوا کہ میں اتنا گراں نہ تھا

    تھے بزم میں وہ غنچۂ افسردہ شرم سے

    کیوں کر کہوں بہار میں رنگ خزاں نہ تھا

    کیسی حیا کہاں کی وفا پاس خلق کیا

    ہاں یہ سہی کہ آپ کو آنا یہاں نہ تھا

    سب کام اپنی ایک نگہ پر ہیں منحصر

    گویا مرے لیے تو بنا آسماں نہ تھا

    کیوں مجھ پہ تیز کی نگہ قہر کی چھری

    میں دور چرخ میں کوئی سنگ فساں نہ تھا

    کچھ اپنے دل کے ولولے کچھ زاہدوں کی ضد

    سر پھوڑنے کو ورنہ وہی آستاں نہ تھا

    آئینہ کو وہ دیکھتے ہیں ان کی شکل ہم

    تھا ہم کو وہ گماں کہ انہیں وہ گماں نہ تھا

    انکار محض محض غلط میزباں سہی

    مانا کہ بزم غیر میں تو میہماں نہ تھا

    دشمن حریف راہ وفا ہے خدا کی شاں

    وہاں جس پہ تھا یقین مجھے اس کا گماں نہ تھا

    حیران ہوں حجاب جدائی اٹھا نہ کیوں

    وہ نازنیں تھے میں تو کوئی ناتواں نہ تھا

    اب آسماں بن کے مرا مدعی بنا

    تھی لب پہ کچھ فغاں تو فلک کا نشاں نہ تھا

    ٹپکا زمیں پہ گر فلک پیر کو تو کیا

    پھر یہ کہیں گے سب کہ وہ کچھ نوجواں نہ تھا

    کچھ جذب دل میں جان کے سمجھے تھے ان کو پاس

    ایک وہم سے یقین پہ کیا کچھ گماں نہ تھا

    گردوں سے آج ہے فلک ظلم پھٹ پڑا

    سینہ میں آج ہی دم آتش فشاں نہ تھا

    حسن جہاں فروز سے جس جا نہ تھے وہ بت

    میں بے نشانیوں سے جہاں تھا وہاں نہ تھا

    یوں خامشی سے خوش کہ وہ تصویر تھے مگر

    یوں بات سے بتنگ کہ گویاں وہاں نہ تھا

    بھاری ہوئے یہاں تو سبک ہوگی زندگی

    وہاں تو نظر سے ہم کو گرانا گراں نہ تھا

    تھے بے خودی میں پاس وہ ہوش آئی تو گئے

    چوکے غضب ہی ہوش میں آنا یہاں نہ تھا

    آنا یہ ان کا صبح کو میری اجل کے ساتھ

    یعنی کہ نالۂ شب غم رائیگاں نہ تھا

    تھا کچھ شکست دل سے مرا امتحان صبر

    وہاں اپنی نازکی کا فقط امتحاں نہ تھا

    بے مہر یوں نہ ہو کہ یہ خوش ہو کے میں کہوں

    شاید کہ تو رقیب پہ بھی مہرباں نہ تھا

    میں اور روز وصل عدو اور شب فراق

    یہاں آسماں نہ تھا کہ وہاں آسماں نہ تھا

    فرہاد کوہ کن تھا یہ اک ہلکی بات ہے

    عاشق تھا بے ستوں کا اٹھانا گراں نہ تھا

    شب مجھ سے آنکھ ملتی رہی دل رقیب سے

    یہاں یوں ستم رہا کہ کسی پر عیاں نہ تھا

    تھا دوستوں کا یار طریق اور دلوں سے دور

    کیا تھا جو میں غبار پس کارواں نہ تھا

    حیران ہوں کہ دم میں ترے کیونکہ آ گیا

    میں ورنہ اپنے دل میں کہاں سے کہاں نہ تھا

    مرتا ہوں کہ کیوں نہ رہا دل میں تیر یار

    آرام جاں تھا کوئی آزار جاں نہ تھا

    دیکھا نہ آنکھ اٹھا کے مجھے نازکی سے جھوٹ

    ایسا تو کچھ نگاہ کا اٹھانا گراں نہ تھا

    خالی در ان کا پایا تو دل وہم سے رکا

    تھا پاسباں میں آپ جو وہاں پاسباں نہ تھا

    کس بے دلی سے ہجر میں کی ہم نے زندگی

    دل تھا کہاں کہ یہاں وہ بت دلستاں نہ تھا

    مٹ جانا اپنا اس کا رہا سب کے دل پہ نقش

    ایک یہ بھی تھا نشاں کہ مرا کچھ نشاں نہ تھا

    کچھ وہم سد راہ ستم تھا کہ وقت ذبح

    میرے گلو پہ خنجر قاتل رواں نہ تھا

    انورؔ نے بدلے جان کے لی جنس درد دل

    اور اس پہ ناز یہ کہ یہ سودا گراں نہ تھا

    مأخذ:

    Deewan-e-Anwar Nazm-e-Dilfroz (Pg. e-21 p-20)

    • مصنف: انور دہلوی
      • اشاعت: 1899
      • ناشر: ممتاز علی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے