اپنا غم بے لباس کیا کرتے
دوستوں کو اداس کیا کرتے
تیری آنکھیں تھیں میکدہ لیکن
اپنے ہونٹوں کی پیاس کیا کرتے
ہم کو اپنا لہو ہی پینا تھا
پھر بدل کر گلاس کیا کرتے
آپ سے حال دل چھپا تو نہ تھا
آپ سے التماس کیا کرتے
آ نہ جاتے جو باغ میں بھونرے
پھول ایسی مٹھاس کیا کرتے
لمحہ لمحہ بدلتی دنیا میں
وضع داری کا پاس کیا کرتے
سب تو چہروں سے اپنے تھے محروم
آئنے انعکاس کیا کرتے
تجھ پہ اپنا گمان جب نہ ہوا
خود پہ تیرا قیاس کیا کرتے
لاکھ چہرے تھے ایک چہرے پر
پھر قیافہ شناس کیا کرتے
سارا عالم تھا ایک ساغرؔ میں
جا کے دنیا کے پاس کیا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.