اپنا ہی عکس نظر آئے جسے بھی دیکھوں
اپنا ہی عکس نظر آئے جسے بھی دیکھوں
خود سے فرصت نہیں ملتی کہ تجھے بھی دیکھوں
کتنی حسرت ہے کہ تسکین نظر کی خاطر
رہ کے میں اپنے حواسوں میں اسے بھی دیکھوں
وقت کے ساتھ اسالیب سخن بدلے ہیں
کیوں نہ موضوع سخن اور نئے بھی دیکھوں
اپنی ہی ذات میں گم ہو کے نہ رہ جاؤں کہیں
زندگی کا جو تقاضا ہے اسے بھی دیکھوں
ساتھ کھیلے ہوئے بچپن کے بہت ہیں لیکن
اجنبی سب نظر آتے ہیں جسے بھی دیکھوں
آبرو کچھ تو مری دیدہ وری کی رہ جائے
تجھ کو جب چاہوں جہاں چاہوں چھپے بھی دیکھوں
کس کی تقدیر میں ہے دار و رسن کا منصب
خوش نصیب ایسا کوئی ہے تو اسے بھی دیکھوں
آنکھ روشن ہے اگر دل نہیں روشن تو اثرؔ
کس طرح عالم امکاں سے پرے بھی دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.