اپنا کردار بچانے میں لہو لگتا ہے
زندگی تیرے فسانے میں لہو لگتا ہے
ہجر کی آگ شرابوں سے کہاں بجھتی ہے
ہجر کی آگ بجھانے میں لہو لگتا ہے
خون تھوکواتا ہے ہر بار ترا نام مجھے
تجھ کو آواز لگانے میں لہو لگتا ہے
یہ وہ دنیا ہے جہاں آنے میں آسانی ہے
ہاں مگر لوٹ کے جانے میں لہو لگتا ہے
اس لئے بھی میں بجھا رکھتا ہوں ماضی کے چراغ
ان چراغوں کو جلانے میں لہو لگتا ہے
اور تصویریں تو بنتی ہیں فقط رنگوں سے
اس کی تصویر بنانے میں لہو لگتا ہے
جن کی رگ رگ میں ہو پانی وہ محبت نہ کریں
اس محبت کو نبھانے میں لہو لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.