اپنا معیار جدا اپنا ہے کردار جدا
اپنا معیار جدا اپنا ہے کردار جدا
اپنا ساقی ہے جدا ساغر و میخوار جدا
بخت اپنا ہے جدا اپنا ہے دل دار جدا
شوخ نظریں ہیں الگ ابروئے خم دار جدا
میں زمانے سے جدا کوچہ و بازار جدا
میرا انداز انوکھا مری رفتار جدا
بزم میں میں بھی رقیبوں کو جگہ دیتا ہوں
جس طرح گل سے کبھی ہو نہ سکے خار جدا
ایسی برسات کی رت ہم نے نہ دیکھی تھی کبھی
مے جدا ابر جدا ساقی و مے خوار جدا
فصل گل قید قفس آنکھوں کا بھرنا ان پر
چھائی ہے کالی گھٹا اور ہے گلزار جدا
کوئی برگشتہ رہے بیٹھ رہے اپنے گھر
اپنی محفل ہے جدا دوست و غم خوار جدا
آپ کے خلق سے دیوانؔ سبھی یکجا ہیں
ورنہ لندن میں تو رہتے رہے فن کار جدا
یہ غزل وہ ہے کہ دیوانؔ ہمیں کہنا پڑا
طرز اپنی ہے الگ اپنے ہیں اشعار جدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.