اپنا سر اپنی ہتھیلی پہ سنبھالے نکلے
اپنا سر اپنی ہتھیلی پہ سنبھالے نکلے
زندگی یوں بھی ترے چاہنے والے نکلے
مشعلیں تند ہواؤں میں چلے ہیں لے کر
تیرے عشاق زمانے سے نرالے نکلے
ساتھ چھوڑا نہ رہ شوق میں آخر دم تک
کتنے دم ساز مرے پاؤں کے چھالے نکلے
تیرگی غم کی بڑھی حد سے تو آنسو بن کر
دل کے روزن سے امیدوں کے اجالے نکلے
خوں بہا مانگتے ہم اپنا تو کس سے آخر
جتنے قاتل تھے وہ سب چاہنے والے نکلے
پرسش حال کی امید تھی جن سے ناطقؔ
وہ بھی ہونٹوں پہ لگائے ہوئے تالے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.